Trending Sad Poetry in Urdu 2 Lines - Sad Shayari in Urdu
Sad Poetry in Urdu 2 Lines
تم جلتے ہی رہو گے ہماری ہنسی دیکھ کر
اور ہم مسکراتے رہیں گے تم کو جلانے کے لیئے
تُم جو اوروں کو بتاتے ہو جینے کا طریقہ
خود اپنی مٹھی میں میری جان لئے بیٹھے ہو.
کوئی روح کا طلبگار ملے تو ہم بھی کریں دوستی
ورنہ دل تو بہت ملتے ہیں کوئی دل سے نھیں ملتا
پھر شادماں ہوئے ہیں خرابے حیات کے
ساغرؔ کسی کے گیسوئے خم دار ہنس پڑے
ساغر صدیقی
میری حسرت نہ سہی دل سے نکلنے والی
آپ کے ناز تو ہیں، دل میں سمــانے والے
دیتے ہیں داد لوگ تعلق کو دیکھ کر
دیکھے ہے کون شعـر کا معیار آجکل
پڑھنے والا بھی تو کرتا ہے کسی سے منسوب
سبھی کردار کہانی کے نھیں ہوتے ہیں.
اُسے کسی نے کبھی بولتے نہیں دیکھا
جو شخص چُپ نہیں رہتا مری حمایت میں.
چلو پھر کاغذوں پر داستان درد لکھتے ہیں
زمانہ منتظر ہوگا غموں پر مسکرانے کا
جو زُلف مُنتشر ہُوئی، زنجیر بَن گئی
جو حَرف مُختصر ہُوا، افسانہ بَن گیا
عبدالحمید
ہم نے کاٹا ھے ہجر کی مُسافتوں کا سفر
ہمیں معلوم ہے پرندوں کا بچھڑنا کیا ھے۔
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
میرے حصے وہ زندگی آئی
جس کو جیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
.
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
نہ پکاریں گے تمہیں ہم سے یہ وعدہ لے لو
شرط یہ ہے کہ کبھی یاد نہ آنا تم بھی
یوں بھی ہو سکتا ہے یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے
نِگاہِ لُطف کی تسکِیں کا شُکریہ لیکن
متاعِ درد کو کِس دِل سے ہم جُدا کرتے
عرشؔی بَھوپالی
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
یہ مخمور آنکھیں جو بدلی ہوئی ہیں
کبھی ہم نے ان کے تھے صدقے اتارے۔۔
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
ﺗﻮ ﺍﮔﺮ ﺳﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﺩیکھ.
ﺑﺎﺕ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﮯ. ﮐﮧ ﺩﮨﺮﺍﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ.
اس ایک خوف نے اٹھنے نا دیا محفل سے
بچے گا کچھ نہیں اس نے اگر نہیں روکا۔
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
آیا تھا ایک شخص میرے درد بانٹنے
رخصت ہوا تو اپنا بھی غم مجھے دے گیا
تُمہارا قرب میسر جہاں بھی ہوگا مجھے
تمام زیست میں وہ وقت مُعتبر ہو گا۔۔!!
وسعتِ عشق میں تنگ دلی کا یہ عالم !
اک چاہنا،فقط اسی کو چاہنا پھر کچھ نہ چاہنا
Sad Shayari in Urdu
سنبھل کے چلنا یہ شہر عقابوں کا ہے
لوگ سینے سےلگا کر کلیجہ نکال لیتے ہیں
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
(غالب)
اِن بہاروں کی آبرو رَکھ لو
مُسکراؤ , کہ پُھول کِھل جائیں
پھر یوں ہوا کہ حسرتیں پیروں میں گر پڑیں
پھر میں نے اُن کو روند کے قصہ مُکا دیا
ﺳﻮﮒ ﻣﻨﺎؤ ﮐﮧ اب ﮨﻢ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﮯ
ﻣﺮ ﮔﺌﮯ ﮨﻢ ﺗﯿﺮﮮ ﻣﻌﯿﺎﺭ ﺗﮏ ﺁﺗﮯ ﺁﺗﮯ
ﺳﻨﯽ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﺗﮭﺎ
ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺘﺎ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮ ﮐﮯ
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
پڑھنے والا بھی تو کرتا ہے کسی سے منسوب
سبھی کردار کہانی کے نھیں ہوتے ہیں.
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
خِلافِ ذَوق سَہی پَر یُوں شِعر لکھنے سِے
ذرا سَــا تُــجھ سُے تَــعلق بَــحال رہــتا ہِے
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
جھوٹا هے ، جانتا هوں مگر اِس کے باوجود
رونق لگائے رکھتا هے ، اک خواب کا وجود
کوئی صورت بھی اگر تم سے حسیں ہوتی ہے
پھر دوبارہ وہ نگاہوں میں نہیں ہوتی ہے
کبھی کبھی تو وہ اتنی رسائی دیتا ہے
وہ سوچتا ہے تو مجھ کو سنائی دیتا ہے
شہزاد واثق
ضبط کیجئے تو دل ہے انگارہ
اور اگر روئیے تو پانی ہے
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
اُس نے جب پھول کو چُھوا ہو گا
ہوش خوشبو کے اُڑ گئے ہوں گے
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
وہ جو دُور رہ کر حرارتِ جاں بنا ہُوا ھے
وہ شخص میرے قریب ہوگا تو کیا بنے گا
![]() |
Sad Poetry in Urdu 2 Lines |
علاقہ غیر کو سیراب کر رہی تھی وہ نہر
رسیلے ہونٹ کہیں اور خشک ہو رہے تھے
احسان فارس
تیری آواز میرا رزق ہوا کرتی تھی
تو مجھے۔۔ بھوک سے مارے گا سوچا نہ تھا
وہ جا چُکی، مگر اب تک برستا رھتا ھے
اُسی کا عکسِ شفق رنگ ، میری شاموں پر
پوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ
بے خودی تو ہی بتا کیا کیجے
آپ حریم ناز میں شوق سے آئیں بے حجاب
اب وہ جنوں جنوں نہیں، اب وہ نظر نظر نہیں
(جون ایلیا)
حُصولِ دید سے مشروط کب ہے جزبہءِ دل
مجھے تو پیار تیرے نام پر بھی آتا ہے.
میں پیار کی حد سے گزر گیا شاید.
تو سامنے بھی نہیں اور نظر بھی آتا ہے
سنا ہے آنکھ میں اشکوں کا قافلہ لے کر
کسی نے بعد میں ہم کو بڑا تلاش کیا
حصول دید سے مشروط کب ہے جذبۂ دل
ہمیں تو پیار تیرے نام پہ بھی آتا ہے
زلف سلجھائیے صبح ہونے کو ہے
وصل میں رات بھر جو ہوا سو ہوا
وحشتیں ، کچھ اِس طرح اپنا مقدر ہو گئیں
ہم جہاں پہنچے، ہمارے ساتھ ویرانے گئے
جب وقت کی مرجھائی ہوئی شاخ سنبھالو
اُس شاخ سے ٹوٹا ہوا لمحہ مجھے دینا
اِک درد کا میلہ کہ لگا ہے دل و جاں میں
اِک روح کی آواز کہ ‘رستہ مجھے دینا.
محسن نقوی
ﯾﺎﺩ ﺗﻮ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﻭﮦ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺗﺠﮭﮯ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ
ﺷﯿﻠﻒ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
پروین شاکر
Aaj ki shab visaal ki shab hai
Dil se har roz dastaa hai wahi
کبھی یہ لگتا ہے __ اب ختم ہو گیا سب کچھ
کبھی یہ لگتا ہے اب تک تو کچھ ہوا بھی نہیں
کبھی تو بات کی اس نے، کبھی رہا خاموش
کبھی تو ہنس کے ملا اور کبھی ملا بھی نہیں
کبھی جو تلخ کلامی تھی ___ وہ بھی ختم ہوئی
کبھی گلہ تھا ہمیں ان سے، اب گلہ بھی نہیں
جاوید اختر
کل دیکھ لیا شہر میں اسے ہستا بستا
وہ توکہتا تھا بچھڑےگا تو مرجائے گا
میں اس کو بتاتا ہوں پریشانیاں دل کی
وہ ماتھا چوم کر کہتی ہے خدا خیر کرےگا
اب تو آتا ہے یہی جی میں کہ اے محوِ جفا
کُچھ بھی ہو جائے، مگر تیری تمنّا نہ کریں
ہم خرابوں سے بے خبر رہیے،
پارسا ہیں تو اپنے گھر رہیے
آ پھر سے روبرو کہ آئے مجھے قرار
اب کے اداس یوں ہوں کہ جینا محال ہے
میــں نـے پــرکـھا ہــے اپنـــی ســیاہ بخــتی کــو
میـں جـــسے اپنــا کـــہہ دوں پھــر وہ مــیرا نہــیں رہـــتا
کتابوں سے حوالے دوں یا تجھ کو سامنے رکھ دوں
لوگ مجھ سے پوچھ بیٹھے ہیں محبت کس کو کہتے ہی
پہلے خوشبوکے مزاجوں کو سمجھ لو لوگو
پھر گلستان میں کسی گل سے محبت کرنا
امجد کتابِ جاں کو ، وہ پڑھتا بھی کس طرح
لکھنے تھے جتنے لفظ ، ابھی حافظے میں تھے
"امجد اسلام امجد"
عـشــــق میں وفــــــا وضــــــو کی مانند ہے
بـــے وضـــــو نـــــماز کبھی ادا نہیــــں ہوتی
ذِ کر شبِ فراق سے وحشت اُسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی
ہم تو اِک دشمنِ جاں کو نہیں بھولے اب تک
کس طرح ہوتے ہیں احباب سے احباب جدا
چند لوگوں کی محبت بھی
غنیمت ہے
شہر کا شہر
ہمارا تو نہیں ہو سکتا
بُجھ نہ جائے اے عدمؔ ، آج شمعِ زندگی
شب بہت طویل ہے جی بہت نڈھال ہے
عمروں نے کی ہے کیلنڈروں سے چھیڑ کھانی
وہ کھیلنے والا اتوار اب فکروں میں گزر جاتا ہے
وقت رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا
وہ کیوں گیا ہے، یہ بھی بتا کر نہیں گیا
داد ملتی ہے درد سنا ک
عجیب چیز ہے شاعری بھی
سب کلائی کی بات ہے
چوڑیاں کب حسین ہوتی ہیں
فتنہ پرداز ، دغا باز ، فسُوں گر ، عیار
ہائے افسوس دل آیا بھی تو آیا کس پر
میرے لب اس کے تقدس میں ہلتے ہی نہیں
اُسےکہومیری آنکھوں میں "اظہار محبت" دیکھے
آپ برہم ہی سہی, بات تو کر لیں ہم سے
کُچھ نہ کہنے سے مُحبت کا گُماں ہوتا ہے
دیکھ ساقی کیسے بستا ھے عشق وجود میں
سلطنت میری ھے رگ رگ پہ حکومت یار کی
خود بخود راز محبت منکشف کرتا رہا
وہ گلابی رنگ جو رقصاں تیرے گالوں پہ تھا
میرے بعد تیرے عشق میں نئے لوگ
بدن تو چومیں گے زلفیں نہیں سنواریں گے
آئینوں سے ڈر جائیں گے لوگ یہاں
کبھی کردار نظر آیا جو چہرے کی جگہ
نہ عیاں ہوئ تم سے نہ بیاں ہوئ ہم سے
بس سلجھی ہوئ آنکھوں میں الجھی رہی محبت
شام ہوتے ہی تیری یادوں کی پاگل خوشبو
نیند آنکھوں سے سکون دل سے چرا لیتی ہیں ۔
میری آنکھوں میں بھر گئی ہے وہی
ھاں وہی، جس سے جی نہیں بھرتا
ﺗﻮ ﺍﮔﺮ ﺳﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﺩیکھ
ﺑﺎﺕ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﮨﺮﺍﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ.
مانا کہ تیرے حسن کے چرچے بهی بہت ہیں
مگر ہم بهی وہ پهول ہیں جو ہر باغ میں نہیں ملتے
لگتـــــــا ہے ابھی دل نے تعلـــــــق نہیـــــــں توڑا
یہ آنکھ تیـــــــرے نام پہ بھـــــــر آتی ہے اب بھی
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے
ساتھ وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے
ہمارے پیروں میں بیڑیاں ہیں ملازمت کی
ہمارے وعدے ہماری چھٹی سے منسلک ہیں
میرے بعد یہ رنگینیاں نہیں ہوں گی
میرے بعد تجھے دنیا سیاہ لگے گی.
وہ کبھی ڈرا ہی نہیں مُجھے کھونے سے
وہ کیا افسوس کریگا، میرے نہ ہونے سے.
یہ محبت کے حادثے اکثر دلوں کو توڑ دیتے ہیں
تم منزل کی بات کرتے ہو لوگ راہوں میں چھوڑ دیتے ہیں
بساطِ دل پہ عجب ہے شکستِ ذات کا لطف
جہاں پہ جیت اٹل ہو وہ بازی ہار کے دیکھو
آنكھوں ميں ميرى ٹھہرو يا دل ميں اتر جاؤ
گھر دونوں تمہارے ہيں تم چاہے جدھر جاؤ
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گی منزل
کوئی ہماری طرح ساری عمر سفر میں رہا
وہ اتفاق سے مِل جائے راستے میں کہیں
مجھے یہ شوق مسلسل سفر میں رکھتا ہے
انداز ہی تو بدلے ہیں الفاظ تو نہیں
نام بھی وہی ہے اور پہچان بھی وہی
میں کہ رہتا ہوں بصد ناز گریزاں تجھ سے
تو نہ ہو گا تو بہت یاد کروں گا تجھ کو
کبھی لفظوں میں تلاش نہ کــــــرنا وجود میرا
میں اتنا لکھ نہیں پاتا جتنا محسوس کرتا ہوں
اس کو بھی اپنے حسن پہ اب ناز ہو گیا
ٹھہرے ہوئے ہیں میرے بھی جذبات ان دنوں
ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں
خود سے ملنا محال ہے میرا !
میرے تلخ لہجــے کو تکبـــر جان کر
میرے اپنے میرے درد سے لا علم ہیــــں
تم مجھے روز نئے طور سے چاہا کرنا
ہاں مجھے پیار سے بیزار نا ہونے دینا
وہ رنج ، وہ غم ، بے اختیار ایسا تھا
کہ عمر بھر اسے روئیں وہ یار ایسا تھا
میری حسرت نہ سہی دل سے نکلنے والی
آپ کے ناز تو ہیں، دل میں سمــانے والے
آستینوں میں چھپا لیتی ھے خنجر دنیا
ھمیں ایک چہرے کا تاثر نہ چھپانا آیا
ﺯﺭﺍ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﻫﻮﺗﯽ ﻫﮯ ﺗﻮ تنہا ﭼﮭﻮﮌ ﺟﺎﺗﮯ ﻫﯿﮟ
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﯽ
اسے کہنا کہ صدا موسم بہاروں کے نہیں رہتے
سبز پتے بھی گرتے ہیں جب ہوائیں رخ بدلتی ہیں.
تحریروں کے ہنر سے واقف بھی ہوں
مگر شوق ہے کہ آنکھیں پڑھے کوئی
آشنا سے چہروں کے اجنبی رویوں کو
سہہ کے مسکرا دینا آفریں اذیت ھے
عشق والوں کی آنکھیں کرتی ھیں آنکھوں سے کلام
دل سنتا ھے دل کی اور دھڑکنیں کرتی ھیں سلام
ایک ناکام محبت ھی ، ھمیں کافی ھے
ھم دوبارہ بھی اگر کرتے،تو خسارہ ھوتا
جون ایلیاء
وہ غزل کے ساتھ لگاتی ہے، اپنی تصویریں
میں شعر پڑھنے سے پہلے ہی۔۔داد دیتا ہوں
تم چن سکتے ھو ہمسفر نیا
میرا تو عشق ھے مجھے اجازت نہیں
ہر شوق کو زوال ہے
شوقِ دیدار کے سوا
شروع میں تو تھی دریائے نیل سے بھی گہری
انجام کو پہنچی تو صحرا ہوئی محبت
نئے کردار میں ڈھلتے ہوئے بھی با حیا رہنا
زرا سی دیر لگتی ہے یہاں بے کار ہونے میں
نئے کردار میں ڈھلتے ہوئے بھی با حیا رہنا
زرا سی دیر لگتی ہے یہاں بے کار ہونے میں
اُسے کسی نے کبھی بولتے نہیں دیکھا
جو شخص چُپ نہیں رہتا مری حمایت میں
تو نے دیکھا ہی نہیں شہر میں پھیلی تھی وبا
مرنے والوں میں ترے حسن کے بیمار بھی تھے
تیری سادگی تیری عاجزی تیری هر ادا کمال هے
مجهے فخر هے مجهے ناز هے میرا یار بے مثال هے
چلو پھر کاغذوں پر داستان درد لکھتے ہیں
زمانہ منتظر ہوگا غموں پر مسکرانے کا
ہم نے کاٹا ھے ہجر کی مُسافتوں کا سفر
ہمیں معلوم ہے پرندوں کا بچھڑنا کیا ھے
خوبصورت ہے چاند بھی مگر
وہ زمین زادی معیار الگ رکھتی ہے
سوچتا ہوں بنا ہی ڈالوں
کوئی فرقہ اداس لوگوں کا
بڑی حسرت لے کر آئے تھے ہم ان کے دیدار کی
چھلک پڑے آ نسوں بیوفائی دیکھ کر اپنے یار کی
اس شہرِ بے مثال میں بس مُجھ کو چھوڑ کر
ہر شخص لاجواب ہے ، ہر شخص ہے باکمال
خامیاں سب میں ہوتی ہے
مگر نظر دوسرں میں نظر آتی ہیں
مصروفیات سے وابسطہ ھے یہ ذندگی میری
خدا گواہ ھے ہم پھر بھی تمیں یاد کرتے ہیں
کتنی خوبصورت ہو جاتی ہے زندگی
جب دوست محبت اور ہمسفر ایک ہی انسان ہو
ہوا جو رابطہ تو اس کو بتاؤں گا
تیرا نہ ملنا تیرے چھوڑ جانے سے بہتر ہے
ھمیں پتا تھا انجام اےعشق کیا ھو گا
بس جوانی عروج پر تھی زندگی برباد کر بیٹھے
کتنی خوبصورت ہو جاتی ہے زندگی
جب دوست' محبت' اور ہمسفر ایک ہی انسان ہو
ﮐﺎﺵ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺳﻮﭺ ﮐﺎ ﻣﺤﻮﺭ
ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺗﺮﺍﺷﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻧﻈﺮ ﺳﮯ
ڈُھونڈ کر لاؤں کوئی تجھ سا کہاں سے آخر
ایک ھی شخص ھے بس تیرا بدل یعنی تُو
دیکھ اے دل میری مٹی کہیں برباد نہ ہو
خاک ہــونا بھی تـــــو خاک درِ جاناں ہونا
نا جانے کتنی مدت سے دل میں یہ عمل ہے جاری
ذرا سی ٹھیس لگتی ہے، بہت سا ٹوٹ جاتا ہوں
اعلٰی ظرفوں کی ہر اک بات ہے منظور مجھے
میرے مالک مجھے کم ظرف کا محتاج نہ کرنا
بہت دیر کر دی تم نے میری دھڑکن محسوس کرنے میں
یہ دل نیلام ہو گیا جس کو کبھی حسرت تماری تھی.
ہوتا اگر "مطلب" تو کب کا چھوڑ دیتاتمہیں۔
ارادہ "وفا" کاہے الزام جو بھی آۓپرواہ نہیں۔